Skip to main content

Posts

کشف المحجوب

 شیخ علی بن عثمان الہجویریؒ اور ان کی کتاب کشف المحجوب پر ایک نظر ڈاکٹر رئیس احمد نعمانی ابتدائیہ علامہ اقبالؒ نے اپنی مثنوی 'اسرار خودی' میں ایک عنوان اس طرح لکھا ہے: ''حکایت نوجوانی از مرو کہ پیش حضرت سید مخدوم ہجویری رحمۃ اللہ علیہ آمدہ ازستم اعوا فریاد کرد'' اس عنوان کے تحت انہیں نے جو کہانی نظم کی ہے، اس کی تمہید میں یہ ابیات بھی لکھے ہیں : سیّد ہجویر مخدوم امم مرقد او پیر سنجر ۱؎ را حرم بندھاری کوھسار آسان گسخت در زمین ھند تخم سجدہ ریخت عہد فاروق از جمالش ۲؎ تازہ شد حق ز حرف اور بلند آوازہ شد پاسبان عترت امّ الکتاب از نگاھش خانۂ باطل خراب خاکِ پنجاب از دم اوزندہ گشت صبح ما از مہر اوتابندہ گشت۳؎ مثنوی کے ان ابیات میں 'مخدوم امم' کہنا اور شیخ ہجویری کے قیام لاہور کے زمانے کو عہد فاروق اعظمؓ کا مماثل قرار دینا، خلافِ واقعہ سہی، تاہم ان پانچ بیتوں میں ، پانچویں صدی ہجری کے معروف بزرگ شیخ علی بن عثمان ہجویریؒ کے بلند روحانی مرتبے، دشوار گزار راہوں سے گزر کر ہندوستان آنے، یہاں آ کر عبادتِ ال...

A magical street - 28 Tv. Conde Ribeira

<iframe src=" https://www.google.com/maps/embed?pb=!1m0!3m2!1sen!2s!4v1490676083544!6m8!1m7!1sNgvj_GQWt-K6qWO1tPiJlA!2m2!1d38.7017771199401!2d-9.184347293229365!3f30.04160903429451!4f3.282927692936454!5f0.7820865974627469 " width="600" height="450" frameborder="0" style="border:0" allowfullscreen></iframe>

2017-03-07) SED Notification Committee Restructuring of PMIU

-- Regards, PA/Chief Education P&D Department

محافظ جائے دخول

پاکستان کے وجود میں آتے ہی حکومت نے اردو کے نفاذ کے لئے مقتدرہ قومی زبان کے نام سے ایک ادارہ قائم کردیا۔ مقتدرہ قومی زبان نے کوشش کی کہ ہر لفظ اور اصطلاح کا اردو ترجمہ کیا جاۓ اور پھر ایک اصول یہ بھی فرض کر لیا گیا کہ ترجمہ عربی یا فارسی کے الفاظ پر مشتمل ہونا چاہیے۔ حالانکہ عربوں نے فلم کا ترجمہ فیلم ، اور ٹیلی وژن کا ترجمہ تلفزيون کرلیا مگر ہم نے اسے آلہ دوربینی کا نام دیا، ایٹم کو ذرّہ اور تھرمومیٹر کو آلہ مقیاس الحرارت، فشار خون کی بجائے بلڈ پریشر، حالانکہ کسی ان پڑھ دیہاتی کو بھی فشار خون کی بجائے بلڈ پریشر کی سمجھ آتی ہے کئی دہائیوں کی کوشش کے باوجود ایسا کوئی بھی لفظ مقبول عام نہ ہوسکا۔ البتہ اسکے نتیجے میں لوگ ضرور نئی مصیبت میں پر گئے، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ اردو زبان کے بطور قومی زبان نفاذ کا فیصلہ دیا، جسٹس صاحب کی الوداعی تقریب میں ایک اخبار نویس نے جج صاحب سے ایک گستاخانہ سوال کیا کہ محافظ جائے دخول کسے کہتے ہیں؟۔ جج صاحب شرما گئے کہ پتا نہیں کونسی ذومعنی چیز پوچھی جارہی ہے اس پر اخبار نویس نے جج صاحب کو بتایا کہ اردو میں گول کیپر کو محافظ جائے دخول ک...