شیخ علی بن عثمان الہجویریؒ
اور ان کی کتاب کشف المحجوب پر ایک نظر
ڈاکٹر رئیس احمد نعمانی
ابتدائیہ
علامہ اقبالؒ نے اپنی مثنوی 'اسرار خودی' میں ایک عنوان اس طرح لکھا ہے:
''حکایت نوجوانی از مرو کہ پیش حضرت سید مخدوم ہجویری رحمۃ اللہ علیہ آمدہ ازستم اعوا فریاد کرد''
اس عنوان کے تحت انہیں نے جو کہانی نظم کی ہے، اس کی تمہید میں یہ ابیات بھی لکھے ہیں :
سیّد ہجویر مخدوم امم
مرقد او پیر سنجر ۱؎ را حرم
بندھاری کوھسار آسان گسخت
در زمین ھند تخم سجدہ ریخت
عہد فاروق از جمالش ۲؎ تازہ شد
حق ز حرف اور بلند آوازہ شد
پاسبان عترت امّ الکتاب
از نگاھش خانۂ باطل خراب
خاکِ پنجاب از دم اوزندہ گشت
صبح ما از مہر اوتابندہ گشت۳؎
مثنوی کے ان ابیات میں 'مخدوم امم' کہنا اور شیخ ہجویری کے قیام لاہور کے زمانے کو عہد فاروق اعظمؓ کا مماثل قرار دینا، خلافِ واقعہ سہی، تاہم ان پانچ بیتوں میں ، پانچویں صدی ہجری کے معروف بزرگ شیخ علی بن عثمان ہجویریؒ کے بلند روحانی مرتبے، دشوار گزار راہوں سے گزر کر ہندوستان آنے، یہاں آ کر عبادتِ ال...