Skip to main content

Posts

Showing posts from August, 2016

جناب فاطمہ زہراء(س) کی ولادت

جناب فاطمہ زہراء(س) کی ولادت اللہ کے  سوا کوئی معبود نہیں اور میرے والد اللہ کے رسول اور تمام انبیاء کے سردار اور میرے شوہر تمام وصیوں کے سردار ہیں اور میرے دونوںبیٹے تمام اولاد انبیاء کے سردار ہیں''. پھر آپ نے ان چاروں خواتین کو نام بنام سلام کیا اور انہوں نے بھی ہنستے ہوئے جواب دیا ،آپ کی ولادت پر جو نور ظاہر ہوا ، حورانِ جنت اور اہل آسمان نے ایسا نور کبھی نہیں دیکھا تھا ، ان خواتین نے حضرت خدیجہ سے کہا !''اپنی پاک و پاکیزہ ا ور مبارک نسل کی ماںکو اپنی گود میں لو ''. آپ نے بڑی خوشی سے اپنی بیٹی کو آغوش میںلیا اور ان کے منہ کو اپنی چھاتی سے لگایا جس سے پاک دودھ جاری ہو گیا ، آپ ایک دن میں ایک ماہ کے بڑھتی تھیں ، اور ایک ماہ میں ایک سال کے ہوجاتی تھیں .  آپ کے اسمائے گرامی: یونس بن ظبیان فرماتے ہیں کہ امام صادق نے فرمایا کہ خدا کے ہاںفاطمہ کے نو نام ہیں: ١۔فاطمہ ، ٢۔صدّیقہ ، ٣۔مبارکہ ، ٤۔طاہرہ ، ٥۔زکیہ ، ٦۔راضیه ، ٧۔محدّثہ ، ٨۔مرضیہ ، ٩۔زہرا . پھر آپ نے فرمایا ! '' فطمت من الشّر''آپ ہر برائی اور شر سے جدا اور دور رکھی گئی ہیں پھر آپ ن

اسلامی تصوف کی حقیقت

مصنف: ایان شاہ: تصوف اسلام کی عارفانہ شاخ ہے۔ تصوف عالمِ اسلام کے ان گنت فرقوں کے درمیان ایک باہمی تعلق ہے، جس کے مطابق سچا مذہب سچائی کے اندر ہے۔ یعنی بدھ کی زبان میں سچ من کے اندر ہے۔ لیکن یہ اظہر من الشمس جیسی اک بدیہی حقیقت ہے کے خود تصود میں لاتعداد فرقے پائے جاتے ہیں کے جن کی تعداد سے متعلق کوئی حتمی اندازہ لگانا بھی عبث خیال کیا جاتا ہے۔ ہر فرقے کے اپنے الگ عقائد ہیں، ہر فرقہ اپنے عقیدے کو عین اسلامی بتانے کیلیے اسلام کے دیگر ظاہری فرقوں کی طرح قرآن و حدیث کا سہارا لیتا ہے۔ بیشتر صوفیانہ تحاریر میں ناستیت، مجوسیت، ویدانت کا گہرا اثر پایا جاتا ہے جس سے مختلف اسلامی صوفی مدارس متاثر ہوئے۔ لیکن اسلامی تصوف پر ہند اور یونان کی صوفیانہ و روحانی مکتبہ فکر کا بڑا گہر اثر اور امتزاج پایا جاتا ہے، کچھ صوفی راہبانہ بھی ہیں۔ یہ شاید برہمچاری، بدھمت، جینمت کے اثرات کا نتیجہ ہیں۔ تصوف میں عجیب و غریب قسم کے نظریات پائے جاتے ہیں، مثلاً اکثر صوفیا نظریہ حلول کے قائل ہیں، کے کائنات میں رواں دواں ایک سرمدی ہستی ان میں حلول کر گئی ہے، چنانچہ اب کائنات امور وہ سرمدی ہستی انہی میں بیٹھ کر سر ان