ابن عربی کی حقیقت از شیخ بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ تصوف میں ہسپانیہ کے مشھور صوفی محی الدین ابن عربی کو شیخ اکبر کہا جاتا ہے ان کی فتوحات مکیہ اور فصوص الحکم تصوف کا عروۃ الوثقی کہلاتی ہیں ) قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کو حبل اللہ اور عروۃ الوثقی کہا ہے۔ فصوص الحکم کے متعلق علامہ اقبال نے کہا تھا کہ''جہاں تک مجھے علم ہے فصوص الحکم میں سوائے الحاد و کفر کے کچھ بھی نہیں ہے۔)اقبال نامہ ص 44 (فصوص الحکم کیا ہے:اس فصوص الحکم کے بارہ میں مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے تفصیل سے لکھا ہے اب فصوص الحکم کی داستان بھی سن لیجئے فصوص ، فص بمعنی نگینہ کی جمع ہے اور فصوص الحکم بمعنی دانائی کے نگینے یہ کل 27فص یا نگینے ہیں ہر ایک فص کو قرآن کریم میں مذکور 27انبیاء سے منسوب کیاگیا ہے ابن عربی کا دعوی ہے کہ ان فصوص کاعلم مجھے مشاہدہ سے حاصل ہوا ہے میں نے اسے لوح محفوظ سے نقل کیا بعد میں 627ھ کے محرم میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کودمشق کے شہر محروسہ میں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا یہ کتاب فصوص الحکم ہے ...