ترکی کی ناکام بغاوت کی رات
ترکی میں حکومت کے خلاف فوج کی بغاوت ناکام بنا دی گئی ہے۔ فوجی بغاوت کی کوشش کے نتیجے میں رونما ہونے والے تشدد میں کم ازکم بیالیس افراد مارے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر شہری تھے۔ ایک فوجی گروہ کی طرف سے مارشل لاء کے اعلان کے بعد بالخصوص انقرہ اور استنبول میں صدر رجب طیب ایردوان کے حامی سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ اس دوران شہریوں نے ٹینکوں پر بھی حملہ کر دیا تھا۔ دریں اثناء فوجی بغاوت کی کوشش کے دوران صدارتی محل میں داخل ہونے کی سعی کرنے والے 13 باغی فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
حکومتی فورسز نے ایئر پورٹس اور سرکاری عمارتوں سے باغیوں کو نکال دیا ، 754 فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ۔ منتخب صدر طیب اردوان کی اپیل پر ترک عوام سڑکوں پر نکل آئے اور نہتے لوگوں نے باغی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا اور جمہوریت فتحیاب ہو گئی ۔ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد فوج کے سربراہ ہلوسی آکار کو بازیاب کرا لیا گیا ہے ۔ باغیوں نے انہیں انہیں ایک ایئر بیس پر یرغمال بنا کر رکھا ہوا تھا ۔ اس دوران فوج کا نظام چلانے کے لئے ترکی وزیر اعظم بن علی یلدرم نے جنرل امیت دندار کو فوج کا قائم قام سربراہ بنانے کا اعلان کیا تھا ۔
ادھر حکومت جمہوری حکومت کا تختہ الٹانے والے باغی فوجی ٹولے سے تعلق رکھنے والے 29 کرنل اور 5 جرنیلوں کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے فارغ کر دیا ہے ۔
دہشت گرد تنظیم فیتو سے رابطہ رکھنے والےبیالیس صحافیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن میں خاتون صحافی نازلی ایلی جک بھی شامل ہیں ۔ جن دیگر صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے نام یہ ہیں ۔عبداللہ عبداللہ اولو ،علی اقوش،بلنت جیلان ،بلنت نومائی، جمال قالیونجو ،ایمرے سون جان ،ایرجان گیون ارطغرل ایربش، فاتح اق الن، فاتح یاعمور، بشریٰ ایردال ،کامل مامان، لیونت اینیس ،محمود حزار، مہمت گندیم ،متین یاقار ،فاتح اوعور، متین یاقار ،مصطفیٰ ایرگان اجار، افق شانلی ،سعید کلچ، یوسف ساعلام اور یعقوب چیتن۔
ترکی میں حکومت کے خلاف فوج کی بغاوت ناکام بنا دی گئی ہے۔ فوجی بغاوت کی کوشش کے نتیجے میں رونما ہونے والے تشدد میں کم ازکم بیالیس افراد مارے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر شہری تھے۔ ایک فوجی گروہ کی طرف سے مارشل لاء کے اعلان کے بعد بالخصوص انقرہ اور استنبول میں صدر رجب طیب ایردوان کے حامی سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ اس دوران شہریوں نے ٹینکوں پر بھی حملہ کر دیا تھا۔ دریں اثناء فوجی بغاوت کی کوشش کے دوران صدارتی محل میں داخل ہونے کی سعی کرنے والے 13 باغی فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
حکومتی فورسز نے ایئر پورٹس اور سرکاری عمارتوں سے باغیوں کو نکال دیا ، 754 فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ۔ منتخب صدر طیب اردوان کی اپیل پر ترک عوام سڑکوں پر نکل آئے اور نہتے لوگوں نے باغی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا اور جمہوریت فتحیاب ہو گئی ۔ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد فوج کے سربراہ ہلوسی آکار کو بازیاب کرا لیا گیا ہے ۔ باغیوں نے انہیں انہیں ایک ایئر بیس پر یرغمال بنا کر رکھا ہوا تھا ۔ اس دوران فوج کا نظام چلانے کے لئے ترکی وزیر اعظم بن علی یلدرم نے جنرل امیت دندار کو فوج کا قائم قام سربراہ بنانے کا اعلان کیا تھا ۔
ادھر حکومت جمہوری حکومت کا تختہ الٹانے والے باغی فوجی ٹولے سے تعلق رکھنے والے 29 کرنل اور 5 جرنیلوں کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے فارغ کر دیا ہے ۔
دہشت گرد تنظیم فیتو سے رابطہ رکھنے والےبیالیس صحافیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن میں خاتون صحافی نازلی ایلی جک بھی شامل ہیں ۔ جن دیگر صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے نام یہ ہیں ۔عبداللہ عبداللہ اولو ،علی اقوش،بلنت جیلان ،بلنت نومائی، جمال قالیونجو ،ایمرے سون جان ،ایرجان گیون ارطغرل ایربش، فاتح اق الن، فاتح یاعمور، بشریٰ ایردال ،کامل مامان، لیونت اینیس ،محمود حزار، مہمت گندیم ،متین یاقار ،فاتح اوعور، متین یاقار ،مصطفیٰ ایرگان اجار، افق شانلی ،سعید کلچ، یوسف ساعلام اور یعقوب چیتن۔
Comments